کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے
کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے
جس کی طینت میں یہی ہو کج ادائی کیجیے
جب مسیحا کی ہو مرضی کج ادائی کیجیے
اس جگہ کیا درد دل کی پھر دوائی کیجیے
اس سے کھنچ رہتا ہوں جب تب یہ کہے ہے مجھ سے دل
عاشقی یا کیجیے یا میرزائی کیجیے
گر یہ دل اپنا کہے میں اپنے ہووے ناصحا
بیٹھ کر کنج قناعت میں خدائی کیجیے
کیا یہی تھی شرط کچھ انصاف کی اے تند خو
جو بھلا ہو آپ سے اس سے برائی کیجیے
وہ بھلا چنگا ہوا برگشتہ مجھ سے اور بھی
کیا بیاں نالے کی اپنے نارسائی کیجیے
کھا گیا لغزش قدم ایسا بتوں کو دیکھ کر
جی میں یہ آیا کہ ترک پارسائی کیجیے
عکس ہو معلوم اس کا گھر ہی بیٹھے اے سرورؔ
پہلے زنگ دل کی جب اپنے صفائی کیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.