کچھ تو مل جائے کہیں دیدۂ پر نم کے سوا
کچھ تو مل جائے کہیں دیدۂ پر نم کے سوا
آنکھ سے ٹپکے وہی گریۂ ماتم کے سوا
گلشن زیست میں موسم کا بدلنا کیا ہے
کاش رک جائے کوئی درد کے موسم کے سوا
صبح کا وقت ہے کرنوں کو بتا دے کوئی
خوش ہیں گلشن میں سبھی قطرۂ شبنم کے سوا
وہ زمانے کا تغیر ہو کہ موسم کا مزاج
بے ضرر دونوں ہیں نیرنگی آدم کے سوا
ایسے طوفاں کی ہے تمہید یہ موجودہ سکوت
کچھ نہ جب ہوگا یہاں شورش پیہم کے سوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.