کیا ملا قیس کو گرد رہ صحرا ہو کر
رہ گیا ہوتا غبار در لیلیٰ ہو کر
یاد آتے ہیں چمن میں جو کسی کے عارض
گل کھٹکتے ہیں مری آنکھوں میں کانٹا ہو کر
پہلے کیا تھا جو کیا کرتے تھے تعریف مری
اب ہوا کیا جو برا ہو گیا اچھا ہو کر
دل میں رکھ گرد کدورت نہ بہت اے کم بیں
کہیں رہ جائے نہ یہ آئنہ اندھا ہو کر
ہجر میں یاد مژہ اور بھی تڑپاتی ہے
قلب بسمل میں کھٹکتی ہے یہ کانٹا ہو کر
نالۂ گرم نے تاثیر عجب دکھلائی
رہ گیا مثل چراغ آپ میں ٹھنڈا ہو کر
یار کے رخ کی صباحت کا تصور شب ہجر
آیا تسکیں کو مری نور کا تڑکا ہو کر
دل سے کہتا ہے غم الفت جاناں دم مرگ
تم تو دنیا سے چلے میں رہوں کس کا ہو کر
چھوڑنا اے غم الفت نہ کبھی ساتھ اس کا
کہیں گھبرائے مرا دل نہ اکیلا ہو کر
آئے تو وصل کا دن ہو تو کہیں بوس و کنار
سب نکل جائے گی شرم ان کی پسینا ہو کر
جسم انور کی لطافت کی ثنا کیا کیجے
جامۂ یار نہ اترا کبھی میلا ہو کر
دہر کی دیکھتے ہیں پست و بلند اے زیباؔ
کربلا جائیں گے اس واسطے بطحا ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.