لفظ کی قید سے رہا ہو جا
آ مری آنکھ سے ادا ہو جا
پھینک دے خشک پھول یادوں کے
ضد نہ کر تو بھی بے وفا ہو جا
خشک پیڑوں کو کٹنا پڑتا ہے
اپنے ہی اشک پی ہرا ہو جا
چھیڑ اس حبس میں مہکتی غزل
اور در کھولتی ہوا ہو جا
سنگ برسا رہے ہیں شہر کے لوگ
تو بھی یوں ہاتھ اٹھا دعا ہو جا
خود کو پہچان ادھر ادھر نہ بھٹک
اپنے مرکز پہ دائرہ ہو جا
اور پھر ہو گیا میں آئینہ رو
اس نے اک بار ہی کہا ہو جا
کہیں اندر سے آج بھی توقیرؔ
اک صدا آتی ہے مرا ہو جا
- کتاب : Anaa-ul-Ishq (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.