لوگ پتھر کے تھے فریاد کہاں تک کرتے
لوگ پتھر کے تھے فریاد کہاں تک کرتے
دل کے ویرانے ہم آباد کہاں تک کرتے
آخرش کر لیا مٹی کے حرم میں قیام
خود کو ہم خانماں برباد کہاں تک کرتے
ایک زندان محبت میں ہوئے ہم بھی اسیر
خود کو ہر قید سے آزاد کہاں تک کرتے
خود پہ موقوف کیا اس کا فقط درس وصال
ہر نئے درس کو ہم یاد کہاں تک کرتے
کر لیا ایک بیاباں کو مسخر ہم نے
روز تصویر کو ایجاد کہاں تک کرتے
لوگ خاموش تھے اثبات و نفی کے مابین
ایسے ماحول میں ارشاد کہاں تک کرتے
ہر وجود اپنے لیے ایک سوالی تھا طرازؔ
خود کو ہم مائل ابعاد کہاں تک کرتے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 161)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.