میں جس کو راہ دکھاؤں وہی ہٹائے مجھے
میں جس کو راہ دکھاؤں وہی ہٹائے مجھے
میں نقش پا ہوں کوئی خاک سے اٹھائے مجھے
مہک اٹھے گی فضا میرے تن کی خوشبو سے
میں عود ہوں کبھی آ کر کوئی جلائے مجھے
چراغ ہوں تو فقط طاق کیوں مقدر ہو
کوئی زمانے کے دریا میں بھی بہائے مجھے
میں مشت خاک ہوں صحرا مری تمنا ہے
ہوائے تیز کسی طور سے اڑائے مجھے
اگر مرا ہے تو اترے کبھی مرے گھر میں
وہ چاند بن کے نہ یوں دور سے لبھائے مجھے
وہ آئنے کی طرح میرے سامنے آئے
مجھے نہیں تو مرا عکس ہی دکھائے مجھے
امنڈتی یادوں کے آشوب سے میں واقف ہوں
خدا کرے کسی صورت وہ بھول جائے مجھے
وفا نگاہ کی طالب ہے امتحاں کی نہیں
وہ میری روح میں جھانکے نہ آزمائے مجھے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 151)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.