میں کہ افسردہ مکانوں میں رہوں
آج بھی گزرے زمانوں میں رہوں
رات ہے سر پر کوئی سورج نہیں
کس لیے پھر سائبانوں میں رہوں
کیا وسیلہ ہو مرے اظہار کا
لفظ ہوں گونگی زبانوں میں رہوں
کون دیکھے گا یہاں طاقت مری
تیر ہوں ٹوٹی کمانوں میں رہوں
بھیڑیے ہیں چار سو بپھرے ہوئے
نیچے اتروں یا مچانوں میں رہوں
میرے ہونے کا ہو کچھ تو فائدہ
ہوں ہوا تو بادبانوں میں رہوں
رابطہ رکھوں زمینوں سے مگر
آسمانوں کی اڑانوں میں رہوں
یہ بھی کیا فخریؔ کہ پرزوں کی طرح
رات دن میں کارخانوں میں رہوں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 498)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.