Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے کہا کہ دیکھ یہ میں یہ ہوا یہ رات (ردیف .. ے)

احمد مشتاق

میں نے کہا کہ دیکھ یہ میں یہ ہوا یہ رات (ردیف .. ے)

احمد مشتاق

MORE BYاحمد مشتاق

    میں نے کہا کہ دیکھ یہ میں یہ ہوا یہ رات

    اس نے کہا کہ میری پڑھائی کا وقت ہے

    تشریح

    احمد مشتاق کا یہ شعر مضمون کی ندرت کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہے۔ احمد مشتاق کا امتیاز و اختصاص یہ ہے کہ وہ نہایت سیدھے سادے اور عام تجربات اور مشاہدات کو کچھ اس طرح شعری پیکر میں ڈھالتے ہیں کہ عقل حیران ہوجاتی ہے۔ اس شعر میں دو کردار ہیں اور دونوں کے بیچ ایک چھوٹا سا مکالمہ بھی ہے۔ اگر شعر کے تلازمات میں خود شعری کردار، ہوا اور رات نہ ہوتے تو شعری کردار کی حیثیت اکہری ہو کر رہ جاتی۔ مگر رات اور ہوا کی مدد سے جو پیکر بنایا گیا ہے اس سے شعری کردار کی حیثیت عاشق کی ہوجاتی ہے۔ لیکن عاشق و معشوق دونوں کی حیثیت مختلف ہے۔ عاشق جہاں اپنے آپ کو مناظر فطرت کا ایک حصہ مان کر اپنی محبوبہ سے اس طرف متوجہ ہونے کو کہتا ہے وہیں محبوبہ اس قدر عملی یعنیPracticalہے کہ اسے ایسے رومان انگیز ماحول میں بھی اپنی پڑھائی یاد آجاتی ہیں۔ یہاں احمد فراز کا یہ شعر یاد آجاتا ہے؎

    ستم تو یہ ہے کہ ظالم سخن شناس نہیں

    وہ ایک شخص کہ شاعر بنا گیا مجھ کو

    زیرِ نظر شعر میں شعری کردار کی رومانی فطرت کا جب زندگی کی ٹھوس حقیقت سے سروکار رکھنے والے معشوق سے ٹکراؤ ہوجاتا ہے تو ایک المناک صورت شعر کے آہنگ میں ڈھل جاتی ہے۔ شعری کردار جب یہ کہتا ہے کہ ’میں نے کہا کہ دیکھ‘ تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کی باتوں میں محبوب کو کوئی دلچسپی نہیں اور وہ اکتا کر اٹھنے لگتا ہے۔ تب شعری کردار پہلے خودمتعجب ہوا اور پھر رات کو دیکھنے کے لئے کہتا ہے مگر المیہ یہ ہے کہ اس کے محبوب کو پڑھائی کا وقت یاد آجاتا ہے

    شفق سوپوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے