میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے
میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے
اس کو دولت وہ ملی ہے کہ سنبھالے کیسے
انگلیاں اپنی نگینوں سے سجانے والے
تجھ کو لگتے ہیں مرے ہاتھ کے چھالے کیسے
علم سے پھیر لیں تو نے جو نگاہیں اپنی
پھر ترے ذہن میں پھوٹیں گے اجالے کیسے
دیکھتے رہ گئے پانی کی روانی ہم لوگ
راستے لوگوں نے دریا میں نکالے کیسے
عمر لگ جاتی ہے اک گھر کو بنانے میں ہمیں
مکڑیاں روز ہی بن لیتی ہیں جالے کیسے
تو نے اخلاقؔ قسم کھائی تھی ضبط غم کی
پھر یہ پلکوں پہ نمی ہونٹوں پہ نالے کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.