موسم یاد یوں عجلت میں نہ وارے جائیں
موسم یاد یوں عجلت میں نہ وارے جائیں
ہم وہ لمحے ہیں جو فرصت سے گزارے جائیں
ہو کے رسوا وہ ہوا جس کی کبھی حسرت تھی
ہم ترے نام سے محفل میں پکارے جائیں
آپ کا حسن ہے جتنا بھی نمائش کیجے
ہاں بس اتنا ہے کہ معصوم نہ مارے جائیں
یاں سے اب راہ عدم سوئے فلک جاتی ہے
آئیے پاؤں ہواؤں میں اتارے جائیں
اک ترے نام کا تھا ساتھ کہ اب وہ بھی نہیں
اب ترے شہر بھلا کس کے سہارے جائیں
خامشی توڑ کے سر لے لی یہ کیسی وحشت
ایسا لگتا ہے کہ بس تم کو پکارے جائیں
ہو چکا تنگ میں زندان خموشاں سے بہت
کچھ پرندے ہی مری چھت پہ اتارے جائیں
زندگی بھی تو کبھی موجوں سے لڑ کر دیکھے
صرف کیا ہم کو غرض ہے کہ کنارے جائیں
آج کی رات اندھیروں کی ہے درکار مجھے
آج کی رات مری چھت سے ستارے جائیں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 23)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.