Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میرے رونے کی حقیقت جس میں تھی

میر تقی میر

میرے رونے کی حقیقت جس میں تھی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    میرے رونے کی حقیقت جس میں تھی

    ایک مدت تک وہ کاغذ نم رہا

    تشریح

    میر کی شاعری تخیل کے عروج کی شاعری ہے۔ سادہ سے الفاظ میں آفاقی مضامین کو بیان کرنا میر کی شان ہے۔

    میر نے زندگی بھر غم کو محسوس کیا غم کو برتا اور اس کو اپنی شاعری کے کینوس پر ابھارا۔ اس رنگا رنگی نے ان کے لہجے کو منفرد اور ان کو خدائے سخن بنا دیا۔

    اس شعر میں شاعر انتہائی آسان لفظوں میں اپنے غم کا اظہار کرتا ہے۔ شاعر کہتا ہے اس کی زندگی غم اور درد میں بسر ہوئی ہے۔ پریشانیوں اور مصیبتوں میں گزری ہے۔ اس حد تک غموں میں گزری ہے کہ اپنے اوپر گزری ہوئی پریشانیوں کو جب اس نے کاغذ پر لکھا اور عین ممکن ہے کہ یہ کاغذ ایک خط کی شکل میں ہو جو اس نے اپنے محبوب کو بھیجا ہو، تو شدت غم سے اس کے آنسو اس کاغذ یا خط میں جذب ہو گئے۔ بعد میں وہ کاغذ آنسوؤں کے زیر اثر ایک لمبے عرصے تک رہ گیا یعنی نم رہا۔

    اس ظاہری معنی کے علاوہ ایک اور تأثر بھی اس شعر سے ابھر کر آتا ہے اور وہ یہ ہے کہ شاعر کی غمناک زندگی کی کہانی جس خط میں یا جس کاغذ میں تحریر تھی وہ کاغذ اس تحریر کی غمناکی کی وجہ سے گویا تصویر درد بن کر رہ گیا۔

    غم کو برتنے اور اس کے زاویوں کا اظہار کرنے کا جو انداز میر کے ہاں ہے وہ شاید ہی کہیں اور ملتا ہو۔ میر بہت سادہ الفاظ میں اپنی ذات کو بیان کرتے ہیں اور ان کا بیانیہ آفاقی رنگ حاصل کر لیتا ہے۔ ایک اور ضروری نکتہ جو اس شعر کے تعلق سے بیان کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ اس شعر میں ایک کیفیت کو مبالغے کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے مگر یہ مبالغہ بہت حسین ہے، جس نے شعر کی کرافٹ کو بہت ہی رنگین بنا دیا ہے، بہت حسین بنا دیا ہے ۔

    سہیل آزاد

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے