مرا گمان ہے شاید یہ واقعہ ہو جائے
مرا گمان ہے شاید یہ واقعہ ہو جائے
کہ شام مجھ میں ڈھلے اور سب فنا ہو جائے
ہو بات اس سے کچھ ایسے کہ وقت ساکت ہو
کلام اپنا تکلم سے ماورا ہو جائے
بچا کے آنکھ میں خود اپنی کھوج میں نکلوں
مرے وجود میں ایک چور راستہ ہو جائے
کچھ اس طرح وہ نگاہ خیال میں اترے
کہ اس کے آگے جھکوں اور وہ خدا ہو جائے
عطا ہو چشم تمنا کو وہ قرینۂ دید
کہ شوق دست تقاضا سے ماسوا ہوا جائے
رہے یہ تشنہ لبی دشت شوق میں قائم
وہ انتہائیں ملیں میری ابتدا ہو جائے
نصیب ہو کبھی ایسی بھی اک سحر عاصمؔ
کہ شام ہجر کی فرقت کا سانحہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.