مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے

سالم سلیم

مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے

سالم سلیم

MORE BYسالم سلیم

    مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے

    اب مجھے خود سے نکلنے کی اجازت دی جائے

    موت سے مل لیں کسی گوشۂ تنہائی میں

    زندگی سے جو کسی دن ہمیں فرصت دی جائے

    بے خدوخال سا اک چہرا لیے پھرتا ہوں

    چاہتا ہوں کہ مجھے شکل و شباہت دی جائے

    بھرے بازار میں بیٹھا ہوں لیے جنس وجود

    شرط یہ ہے کہ مری خاک کی قیمت دی جائے

    بس کہ دنیا مری آنکھوں میں سما جائے گی

    کوئی دن اور مرے خواب کو مہلت دی جائے

    RECITATIONS

    سالم سلیم

    سالم سلیم,

    سالم سلیم

    مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے سالم سلیم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے