مرے وہم و گماں سے بھی زیادہ ٹوٹ جاتا ہے
مرے وہم و گماں سے بھی زیادہ ٹوٹ جاتا ہے
یہ دل اپنی حدوں میں رہ کے اتنا ٹوٹ جاتا ہے
میں روؤں تو در و دیوار مجھ پر ہنسنے لگتے ہیں
ہنسوں تو میرے اندر جانے کیا کیا ٹوٹ جاتا ہے
میں جس لمحے کی خواہش میں سفر کرتا ہوں صدیوں کا
کہیں پاؤں تلے آ کر وہ لمحہ ٹوٹ جاتا ہے
مرے خوابوں کی بستی سے جنازے اٹھتے جاتے ہیں
مری آنکھیں جسے چھو لیں وہ سپنا ٹوٹ جاتا ہے
نہ جانے کتنی مدت سے ہے دل میں یہ عمل جاری
ذرا سی ٹھیس لگتی ہے ذرا سا ٹوٹ جاتا ہے
دل ناداں ہماری تو نمو ہی نا مکمل تھی
تو حیرت کیا جو بنتے ہی ارادہ ٹوٹ جاتا ہے
مقدر میں مرے ساگرؔ شکست و ریخت اتنی ہے
میں جس کو اپنا کہہ دوں وہ ستارا ٹوٹ جاتا ہے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 119)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.