مجھے تو رنج قبا ہائے تار تار کا ہے
مجھے تو رنج قبا ہائے تار تار کا ہے
خزاں سے بڑھ کے گلوں پر ستم بہار کا ہے
جب آئے ہوش نہ تھا کس نگر سے آئے ہیں
چلے تو علم نہیں قصد کس دیار کا ہے
بیاں یہی سر منبر کریں گے پھر نکتہ
ہمارے واسطے جس پر یہ حکم دار کا ہے
ہر ایک ذرے کو ہے آفتاب کی توفیق
ہر ایک بوند میں امکان آبشار کا ہے
اگر نشہ ہے تو ساقی کی مست آنکھوں میں
اگر مزہ ہے تو محبوب کے کنار کا ہے
ہمارے عشق کی سنجیدگی پہ طنز نہ کر
ہمیں خبر ہے مگر مسئلہ وقار کا ہے
نشاط وصل کے لمحات خوب تھے شوکتؔ
فراق میں بھی مزہ خاص انتظار کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.