مقابل بے مروت آئنہ ہونے نہیں دیتا
مقابل بے مروت آئنہ ہونے نہیں دیتا
کوئی اب خود سے اپنا سامنا ہونے نہیں دیتا
بہت جھک جھک کے چلتا ہوں میں ان بونوں کی بستی میں
یہ چھوٹا پن کبھی مجھ کو بڑا ہونے نہیں دیتا
کشاکش یہ عجب اک عشق کی جاری ہے صدیوں سے
فدا ہوتا ہوں میں اور وہ فنا ہونے نہیں دیتا
وہی جانے کہاں پہنچائے گا اپنے اسیروں کو
پتا دیتا نہیں اور لاپتہ ہونے نہیں دیتا
یہی کہہ کر محبت کیجیے تو بے غرض کیجے
وہ خود کو میری چاہت کا صلہ ہونے نہیں دیتا
بہت پرہیز ہے اس کو مرا بیمار ہو کر بھی
کسی صورت مجھے اپنی دوا ہونے نہیں دیتا
وہ رکھتا ہے مجھے اس طرح اپنی چست بندش میں
کبھی مجھ کو شکست ناروا ہونے نہیں دیتا
میں کب تک بکریوں کے واسطے پتے گراؤں گا
مری لاٹھی کو وہ اب اژدہا ہونے نہیں دیتا
خوشی اور ناخوشی پر اب نہیں کچھ اختیار اپنا
خفا کرتا ہے مجھ کو اور خفا ہونے نہیں دیتا
ہزاروں مسندیں خالی پڑی ہیں آج بھی لیکن
جدا مجھ کو یہ میرا بوریا ہونے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.