نہ پوچھ مرگ شناسائی کا سبب کیا ہے
نہ پوچھ مرگ شناسائی کا سبب کیا ہے
کبھی ہمیں تھا تعلق سبھوں سے اب کیا ہے
جہاں سکوت مسلط ہے دم بخود ہے حیات
وہیں سے شور قیامت اٹھے عجب کیا ہے
جو ذہن ہی میں سیاہی انڈیل دے سورج
تو پھر تمیز کسے صبح کیا ہے شب کیا ہے
جنم دیا ہے دکھوں نے غموں نے پالا ہے
خدا سے پوچھئے میرا حسب نسب کیا ہے
وہ زہر خند جو گھولے ہیں چشم و لب نے ترے
تجھے خوشی ہو تو پوچھیں کہ زیر لب کیا ہے
اٹھے ہیں ہاتھ تو اپنے کرم کی لاج بچا
وگرنہ میری دعا کیا مری طلب کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.