Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نازکی اس کے لب کی کیا کہئے

میر تقی میر

نازکی اس کے لب کی کیا کہئے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    نازکی اس کے لب کی کیا کہئے

    پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

    تشریح

    میر اپنی سہل شاعری میں کوئی ثانی نہیں رکھتے ہیں۔ جس سہولت سچائی اور آسانی کے ساتھ وہ مضامین کو بیان کرنے کی قدرت رکھتے ہیں اس کی مثال مشکل ہی سے ملتی ہے۔

    اس شعر میں میر نے بڑی معصومیت اور سادگی کے ساتھ اپنے محبوب کے حسن کی تعریف بیان کی ہے۔ ظاہر ہے کہ حسن کی تعریف کے بیان میں محبوب کے ہونٹوں کا بیان بہت اہم شے ہے۔ میر اپنے محبوب کے ہونٹوں کی نازکی ملائمیت یا softness کو بیان کرتے ہوئے تشبیہ دیتے ہیں اور وہ تشبیہ گلاب کے پھول کی پنکھڑی سے دیتے ہیں۔ گلاب کی پنکھڑی بہت نازک ہوتی ہیں، بہت نرم ہوتی ہیں اتنی نرم اور اتنی نازک ہوتی ہیں کہ میر کو اپنے محبوب کے ہونٹوں کی بناوٹ بالکل گلاب کی پنکھڑی کی مانند نظر آتی ہے ۔petals of the rose انتہائی مناسب تشبیہ ہے، جو محبوب کے ہونٹوں کے لیے دی جاسکتی ہے اور میر نے اس مناسب ترین تشبیہ کا استعمال کر کے یہ ثابت کر دیا کہ اُپما کے چناؤ میں بھی ان کا کوئی بدل نہیں ہے ۔

    آسان لفظوں میں کہا جائے تو بات صاف سمجھ میں آتی ہے کہ میر اپنے محبوب کے ہونٹوں کو گلاب کی پنکھڑی کی طرح محسوس کرتے ہیں اس کی نازکی کی یا اس کی ملائمیت یا softness کی وجہ سے اور اس طرح اس تشبیہ نے محبوب کے حسن کا بہترین نقشہ کھینچ دیا ہے۔

    سہیل آزاد

    مأخذ :
    • کتاب : paiman-e-gazal-avval (Pg. 67)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے