ندیم باغ میں جوش نمو کی بات نہ کر
ندیم باغ میں جوش نمو کی بات نہ کر
بہار آ تو گئی رنگ و بو کی بات نہ کر
عجیب بھول بھلیاں ہے شاہراہ حیات
بھٹکنے والے یہاں جستجو کی بات نہ کر
تباہ کر نہ مذاق جنوں کی خودداری
دل تباہ کسی تند خو کی بات نہ کر
خود اپنے طرز عمل کو سنوار اور سنوار
مرے رفیق طریق عدو کی بات نہ کر
گریز حسن کو انداز حسن کہتے ہیں
نظر سے دیکھ مگر خوبرو کی بات نہ کر
یہ برق حسن جلاتی تو ہے مگر ناصح
وہ اور شے ہے مرے شعلہ خو کی بات نہ کر
یہ میکدے کی فضا کہہ رہی ہے اے اخترؔ
کہ تشنگی میں بھی جام و سبو کی بات نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.