نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا
نفرتوں سے چہرہ چہرہ گرد تھا
مجرم انسانیت ہر فرد تھا
کچھ ہواؤں میں بھی تھا خوف و ہراس
کچھ فضاؤں کا بھی چہرہ زرد تھا
بے حسی میں دفن تھی انسانیت
آدمیت کا بھی لہجہ سرد تھا
اپنے کاندھوں پر اٹھائے اپنا بوجھ
کوئی آوارہ کوئی شب گرد تھا
پھول سے چہرے تھے مرجھائے ہوئے
شہر گل بھی آج شہر درد تھا
جس نے دنیا بھر کے غم اپنائے تھے
اس کو دنیا نے کہا بے درد تھا
سچ تو اخترؔ یہ ہے اس ماحول میں
میرا دشمن ہی مرا ہمدرد تھا
- کتاب : Urdu-1983 (Pg. 129)
- Author : Nand Kishore Vikram
- مطبع : Publisher & Advertisers J-6, Krishan Nagar, Delhi-110051 (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.