پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا
ہم سے پی اور ہمیں رسوا سر بازار کیا
درد کی دھوپ میں صحرا کی طرح ساتھ رہے
شام آئی تو لپٹ کر ہمیں دیوار کیا
رات پھولوں کی نمائش میں وہ خوش جسم سے لوگ
آپ تو خواب ہوئے اور ہمیں بیدار کیا
کچھ وہ آنکھوں کو لگے سنگ پہ سبزے کی طرح
کچھ سرابوں نے ہمیں تشنۂ دیدار کیا
تم تو ریشم تھے چٹانوں کی نگہ داری میں
کس ہوا نے تمہیں پا بستۂ یلغار کیا
ہم برے کیا تھے کہ اک صدق کو سمجھے تھے سپر
وہ بھی اچھے تھے کہ بس یار کہا وار کیا
سنگساری میں تو وہ ہاتھ بھی اٹھا تھا عطاؔ
جس نے معصوم کہا جس نے گنہ گار کیا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 21.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.