پھل ہے اس بت کی آشنائی کا
پھل ہے اس بت کی آشنائی کا
مجھ کو دعویٰ ہے اب خدائی کا
نہ لڑاؤ نظر رقیبوں سے
کام اچھا نہیں لڑائی کا
آسماں پر نہیں ہلال نمود
نعل ہے تیری زیر پائی کا
گل میں تھی اس قدر کہاں سرخی
عکس ہے پنجۂ حنائی کا
کس ستم گر سے تو نے اے کافر
طرز سیکھا ہے دل ربائی کا
چادر آسمان حاضر ہو
تو جو استر کرے رضائی کا
وقت کیا آ گیا ہے صد افسوس
بھائی دشمن ہوا ہے بھائی کا
گو برہمن پسر وہ قاتل ہے
دل ملا ہے مگر قصائی کا
کچھ مرا ہی نہیں وہ بت معبود
بخدا ہے خدا خدائی کا
سحرؔ کیا اس نے کر دیا جادو
مجھ کو دعویٰ تھا پارسائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.