پھر بپا شہر میں افراتفری کر جائے
پھر بپا شہر میں افراتفری کر جائے
کوئی یہ سوکھی ہوئی ڈار ہری کر جائے
جب بھی اقرار کی کچھ روشنیاں جمع کروں
میری تردید مری بے بصری کر جائے
معدن شب سے نکالے زر خوشبو آ کر
آئے یہ معجزہ باد سحری کر جائے
کثرتیں آئیں نظر ذات کی یکتائی میں
یہ تماشا کبھی آشفتہ سری کر جائے
لمحہ منصف بھی ہے مجرم بھی ہے مجبوری کا
فائدہ شک کا مجھے دے کے بری کر جائے
اس کا معیار ہی کیا روز بدل جاتا ہے
چھوڑیئے! وہ جو اگر ناقدری کر جائے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 298)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.