پھر قصۂ شب لکھ دینے کے یہ دل حالات بنائے ہے
پھر قصۂ شب لکھ دینے کے یہ دل حالات بنائے ہے
ہر شعر ہمارا آخر کو تیری ہی بات بنائے ہے
تم کو ہے بہت انکار تو تم بھی اس کی طرف جا کر دیکھو
وہ شخص اماوس رات کو کیسے چاندنی رات بنائے ہے
اب خواب میں بھی اس ظالم کو بس ہجر کا سودا رہتا ہے
اے جذبۂ دل تو کس کے لیے یہ پھول اور پات بنائے ہے
کیا ہوش و خرد کیا حرف و نوا سب اپنے لیے بے کار ہوئے
قرطاس نظر پر تنہائی بیتے لمحات بنائے ہے
ہر بار وہی ہجراں ہجراں کا شور مچانے والا دل
اپنی ہی کرے ہے رشتۂ غم تیرے ہی سات بنائے ہے
کیا جانیے اب کے موسم میں کب وقت کے جی میں کیا آئے
کس کی اوقات بگاڑے ہے کس کی اوقات بنائے ہے
یہ تیرا دوانہ رات گئے معلوم نہیں کیوں پہروں تک
آنسو کی لکیروں سے کتنے نقش جذبات بنائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.