پھر وہ گم گشتہ حوالے مجھے واپس کر دے
پھر وہ گم گشتہ حوالے مجھے واپس کر دے
وہ شب و روز وہ رشتے مجھے واپس کر دے
آنکھ سے دل نے کہا رنگ جہاں شوق سے دیکھ
میرے دیکھے ہوئے سپنے مجھے واپس کر دے
میں تجھے دوں تری پانی کی لکھی تحریریں
تو وہ خوں ناب نوشتے مجھے واپس کر دے
میں شب و روز کا حاصل اسے لوٹا دوں گا
وقت اگر میرے کھلونے مجھے واپس کر دے
مجھ سے لے لے صدف و گوہر و مرجاں کا حساب
اور وہ غرقاب سفینے مجھے واپس کر دے
نسخۂ مرہم اکسیر بتانے والے
تو مرا زخم تو پہلے مجھے واپس کر دے
ہاتھ پر خاکۂ تقدیر بنانے والے
یوں تہی دست نہ در سے مجھے واپس کر دے
آسماں صبح کے آثار سے پہلے پہلے
میری قسمت کے ستارے مجھے واپس کر دے
میں تری عمر گزشتہ کی صدا ہوں خورشیدؔ
اپنے ناکام ارادے مجھے واپس کر دے
- کتاب : sarabon ke sadaf) (Pg. 35)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.