پھولوں کو چھونے سے نشتر زخمی ہوگا
پھولوں کو چھونے سے نشتر زخمی ہوگا
اب کے سر میں لگ کر پتھر زخمی ہوگا
کافی دن کے بعد سفر سے لوٹا ہوں میں
جسم تھکن سے چور ہے بستر زخمی ہوگا
موسم کے چہرے کی شکنیں کہتی ہیں
آنکھیں ہوں گی یا پھر منظر زخمی ہوگا
موجیں دریا کے سینے پر کیا لکھتی ہیں
سوچا تو میں اندر اندر زخمی ہوگا
برگ گل پر سورج کے نیزے مت رکھو
بھولی بھالی تتلی کا پر زخمی ہوگا
آنکھوں کی بستی میں جب بازار سجے گا
کچے سپنوں کا سوداگر زخمی ہوگا
میں ہاتھوں میں خنجر لے کر سوچ رہا ہوں
لوٹوں گا تو میرا بھی گھر زخمی ہوگا
- کتاب : karb-e-anaa (Pg. 68)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.