رستہ روکتی خاموشی نے کون سی بات سنانی ہے
رستہ روکتی خاموشی نے کون سی بات سنانی ہے
رات کی آنکھیں جان رہی ہیں کس کے پاس کہانی ہے
آنکھ نے وحشت اوڑھی ہے یا منظر میں حیرانی ہے
دشت نے دامن جھاڑ کے پوچھا اب کیسی ویرانی ہے
منظر ہے کھڑکی کے اندر یا ہے کھڑکی سے باہر
گردوں کی گیرائی ہے یا خاک نے چادر تانی ہے
کوندے سے لپکے پڑتے ہیں چٹکی بھر نیلاہٹ سے
تاروں میں منظر کھلنے سے پہلے کی حیرانی ہے
سارے سنگ میل بھی منزل ہو سکتے ہیں بھید کھلا
ہاتھوں کی ریکھاؤں میں ہر منزل ایک نشانی ہے
آپ کہیں تو تین زمانے ایک ہی لہر میں بہہ نکلیں
آپ کہیں تو ساری باتوں میں ایسی آسانی ہے
روز و شب کے بندھن کھول کے وقت کا دریا چل نکلے
آپ کہیں تو دانائی ہے ہم کہہ دیں نادانی ہے
رات کی چادر تہہ ہونے تک دھوپ کا جادو کھلنے تک
دروازے کے بند کواڑوں سے اک بات چھپانی ہے
جتنے پل تک رقص کریں گی کرنیں برف کی قاشوں پر
کوہساروں کے دامن میں بھی تب تک ایک کہانی ہے
- کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 126)
- Author : AMBARIN SALAHUDDIN
- مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.