صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
لگتا ہے پہلے جرم کو دہرا رہا ہوں میں
پر ہول وادیوں کا سفر ہے بہت کٹھن
لے جا رہا ہے شوق چلا جا رہا ہوں میں
خالی ہیں دونوں ہاتھ اور دامن بھی تار تار
کیوں ایک مشت خاک پہ اترا رہا ہوں میں
شوق وصال یار میں اک عمر کاٹ دی
اب بام و در سجے ہیں تو گھبرا رہا ہوں میں
شاید ورق ہے پڑھ لیا کوئی حیات کا
بن کر فقیہ شہر جو سمجھا رہا ہوں میں
ساحل پہ بیٹھا دیکھ کے موجوں کا اضطراب
الجھی ہوئی سی گتھیاں سلجھا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.