صدیوں سے زمانے کا یہ انداز رہا ہے
صدیوں سے زمانے کا یہ انداز رہا ہے
سایہ بھی جدا ہو گیا جب وقت پڑا ہے
بھولے سے کسی اور کا رستہ نہیں چھوتے
اپنی تو ہر اک شخص سے رفتار جدا ہے
اس رند بلا نوش کو سینے سے لگا لو
مے خانے کا زاہد سے پتا پوچھ رہا ہے
منجدھار سے ٹکرائے ہیں ہمت نہیں ہارے
ٹوٹی ہوئی پتوار پہ یہ زعم رہا ہے
گھر اپنا کسی اور کی نظروں سے نہ دیکھو
ہر طرح سے اجڑا ہے مگر پھر بھی سجا ہے
میکش کسی تفریق کے قائل ہی نہیں ہیں
واعظ کے لیے بھی در مے خانہ کھلا ہے
یہ دور بھی کیا دور ہے اس دور میں یارو
سچ بولنے والوں کا ہی انجام برا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.