سمندر کے کنارے اک سمندر آدمیوں کا
سمندر کے کنارے اک سمندر آدمیوں کا
ہمارے شہر میں رہتا ہے لشکر آدمیوں کا
وہی سینہ فگاری ہے وہی بے اعتباری ہے
بدلتا ہی نہیں ہے یاں مقدر آدمیوں کا
زمیں سے آسماں تک چھا رہی ہے خون کی سرخی
چھپا ہے خیر کے پردے میں بھی شر آدمیوں کا
قیامت سے بہت پہلے قیامت کیوں نہ ہو برپا
جھکا ہے آدمی کے سامنے سر آدمیوں کا
فقط چہرے ہی اب گرد کدورت سے نہیں دھندلے
دلوں کا آئنہ بھی ہے مکدر آدمیوں کا
زمیں یوں ہی رہی گر بے گناہوں کے لہو سے تر
ہوا ہو جائے گا اک دن سمندر آدمیوں کا
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 164)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.-1,1st Floor, Awan Plaza, Shadman Market, Lahore (Issue No. 5,6 April To Sep. 1998)
- اشاعت : Issue No. 5,6 April To Sep. 1998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.