سمندروں کو اٹھائے پھری گھٹا برسوں
سمندروں کو اٹھائے پھری گھٹا برسوں
مگر میں پیاس نہ اپنی بچھا سکا برسوں
بس اتنا یاد ہے تجھ سے ملا تھا رستے میں
پھر اپنے آپ سے رہنا پڑا جدا برسوں
میں ایک عمر بھٹکتا رہا ہوں صحرا میں
کہ میری خاک اڑاتی رہی ہوا برسوں
ہمی نے دامن شب کو نہ ہاتھ سے چھوڑا
سحر کے گیت سناتی رہی صبا برسوں
نسیم شاخ گل تر سے کیوں الجھتی ہے
چمن میں پھول اگر پھر نہ کھل سکا برسوں
تمہی نے راہ وفا پر قدم رکھا نہ کبھی
چراغ بن کے میں ہر موڑ پر جلا برسوں
کرن کرن مجھے پرواز کی نوید ہے آج
رہا ہوں تیری فضاؤں میں پر کشا برسوں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 348)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.