شہر بھر کے آئنوں پر خاک ڈالی جائے گی
شہر بھر کے آئنوں پر خاک ڈالی جائے گی
آج پھر سچائی کی صورت چھپا لی جائے گی
اس کی آنکھوں میں لپکتی آگ ہے بے حد شدید
سوچتا ہوں یہ قیامت کیسے ٹالی جائے گی
مشتعل کر دے گا اس کو اک ذرا سا احتجاج
مجھ پہ کیا گزری ہے اس پر خاک ڈالی جائے گی
قید کا احساس بھی ہوگا نہ ہم کو دوستو
یوں ہمارے پاؤں میں زنجیر ڈالی جائے گی
اے محبت لفظ بن کر اتنی سنجیدہ نہ ہو
ایک دن تو بھی کتابوں سے نکالی جائے گی
شرم سے خورشید اپنا منہ چھپا لے گا کہیں
روز روشن میں بھی دانشؔ رات ڈھا لی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.