شہر کا شہر صلیبوں سے سجا ہے اب کے
شہر کا شہر صلیبوں سے سجا ہے اب کے
ان کی آمد کا ہر انداز نیا ہے اب کے
قافلہ قافلہ مقتل کی طرف جائیں گے لوگ
شوخ پہلے سے بہت رنگ حنا ہے اب کے
یہ تو سچ ہے وہ اسی راہ سے گزریں گے مگر
کوئی دیکھے نہ انہیں حکم ہوا ہے اب کے
آؤ جی بھر کے گلے مل لیں رفیقو ہم آج
قتل کی شکل میں انعام وفا ہے اب کے
موسم گل ترے صدقے تری آمد کے نثار
دیکھ مجھ سے مرا سایہ بھی جدا ہے اب کے
ایک قطرہ نہیں دیتی ہے گزر جاتی ہے
جو بھی اٹھتی ہے گھٹا ایسی گھٹا ہے اب کے
دوستو ذکر رخ یار سے غافل نہ رہو
دشت ظلمات میں مہتاب لٹا ہے اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.