شہروں کے سارے جنگل گنجان ہو گئے ہیں
شہروں کے سارے جنگل گنجان ہو گئے ہیں
پھر لوگ میرے اندر سنسان ہو گئے ہیں
ان دوریوں کی مشکل آنکھوں میں بجھ گئی ہے
ہم آنسوؤں میں بہہ کر آسان ہو گئے ہیں
ایسی خموشیاں ہیں سب راستے جدا ہیں
الفاظ میں جزیرے ویران ہو گئے ہیں
تم برف میں نہ جانے کب سے جمے ہوئے ہو
ہم جانے کس ہوا کا طوفان ہو گئے ہیں
جسموں کی سردیوں میں پھر جل گئے ہیں رشتے
سب ایک دوسرے کے مہمان ہو گئے ہیں
- کتاب : Andekhi Lahren(rekhta website) (Pg. 175)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.