شکست مان کے تسخیر کر لیا ہے مجھے
غزال دشت نے زنجیر کر لیا ہے مجھے
میں منتشر تھا کسی عکس رائیگاں کی طرح
نگاہ شوق نے تصویر کر لیا ہے مجھے
بکھر گیا تھا سر شہر آشیانہ میں
کسی کے ربط نے تعمیر کر لیا ہے مجھے
نکل کے جاؤں کہاں میں حصار گردش سے
سفر نے پاؤں میں زنجیر کر لیا ہے مجھے
سکوت غم سے بدن خاک ہو چلا تھا مگر
طلسم لمس نے اکسیر کر لیا ہے مجھے
مرے سخن میں سما کر کتاب رو نے مری
خود اپنے حسن کی تفسیر کر لیا ہے مجھے
میں اک خیال سر رہ گزار شب تھا سعیدؔ
کسی کے خواب نے تعبیر کر لیا ہے مجھے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 28.06.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.