شکر کو شکوۂ جفا سمجھے
شکر کو شکوۂ جفا سمجھے
کیا کہا میں نے آپ کیا سمجھے
ہم تری بات ناصحا سمجھے
کوئی سمجھے ہوئے کو کیا سمجھے
مرض الموت کو شفا سمجھے
درد کو جان کی دوا سمجھے
اس تڑپنے کا مدعا سمجھے
دل بد خو تجھے خدا سمجھے
ہائے نادانیٔ سرشک نہ پوچھ
گریہ کو طرز التجا سمجھے
کر دئے اک جہاں کے بت خودبیں
اے سکندر تجھے خدا سمجھے
دردانگیز صور کی آواز
دل شکستن کی ہم صدا سمجھے
اور بگڑے مری شکایت سے
کچھ بھی موقع نہ بات کا سمجھے
شکوۂ جور پر اٹھائی تیغ
وہ مجھے جان سے خفا سمجھے
کون کرتا ہے آنے کا وعدہ
ہم تری بندشیں حنا سمجھے
حیف نادانی و تغافل دل
کیا تجھے آپ سے خدا سمجھے
غیر بھیجے ہے اس کو خط وصال
کاش میرا لکھا ہوا سمجھے
روح کے سینکڑوں لباس ہوئے
کس کو اتری ہوئی قبا سمجھے
دل کی ناکامیوں سے جان گئی
کس نکمے کو کام کا سمجھے
شعلہؔ کل ہی تو مے کدہ میں تھے
آج تم کس کو پارسا سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.