Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے

ساحر ہوشیار پوری

تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے

ساحر ہوشیار پوری

MORE BYساحر ہوشیار پوری

    تیرے محل میں کیسے بسر ہو اس کی تو گیرائی بہت ہے

    میں گھر کی انگنائی میں خوش ہوں میرے لیے انگنائی بہت ہے

    اپنی اپنی ذات میں گم ہیں اہل دل بھی اہل نظر بھی

    محفل میں دل کیوں کر بہلے محفل میں تنہائی بہت ہے

    غرق دریا ہونا یارو غالبؔ نے کیوں چاہا آخر

    ایسی مرگ لا وارث میں سوچو تو رسوائی بہت ہے

    دشمن سے گھبرانا عبث ہے غیر سے ڈرنا بھی لا حاصل

    کل کا گھاتک گھر کا بھیدی ایک ویبھیشن بھائی بہت ہے

    برسوں میں اک جوگی لوٹا جنگل میں پھر جوت جگائی

    کہنے لگا اے بھولے شنکر شہروں میں مہنگائی بہت ہے

    اپنی دھرتی ہی کے دکھ سکھ ہم ان شعروں میں کہتے ہیں

    ہم کو ہمالہ سے کیا مطلب اس کی تو اونچائی بہت ہے

    پرسش غم کو خود نہیں آئے ان کا مگر پیغام تو آیا

    ہجر کی رت میں جان حزیں کو دور کی یہ شہنائی بہت ہے

    دل کی کتابیں پڑھ نہیں سکتا لیکن چہرے پڑھ لیتا ہوں

    ڈھلتی عمر کی دھوپ میں ساحرؔ اتنی بھی بینائی بہت ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Sehr-e-Khayal (Pg. 33)
    • Author : Sahir Hoshiarpuri
    • مطبع : Modern Publishing House (1990)
    • اشاعت : 1990

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے