تھکاوٹوں سے بیٹھ کے سفر اتاریئے کہیں
تھکاوٹوں سے بیٹھ کے سفر اتاریئے کہیں
بلا سے گرم ریت ہو اگر نہ مل سکے زمیں
کہو تو اس لباس میں تمہارے ساتھ میں چلوں
غبار اوڑھ لوں گا میں بدن پہ آج کچھ نہیں
بطوں کا غول اب یہاں اتر کے پا سکے گا کیا
کھڑے ہو تم جہاں پہ اب وہ نرم جھیل تھی نہیں
کھلے ہوئے مکان میں ادا بھی تیری خوب ہے
زباں سے قفل کی طلب کلید زیر آستیں
تمام عمر پا بہ گل نہ جنگلوں سے مل سکا
درخت زرد حال سا جو اب بھی ہے کھڑا یہیں
وہ رنگ کا ہجوم سا وہ خوشبوؤں کی بھیڑ سی
وہ لفظ لفظ سے جواں وہ حرف حرف سے حسیں
ابھی بھی اس مکان میں پلنگ تخت میز ہے
گئے جو سیر کے لیے تو پھر نہ آ سکے مکیں
- کتاب : shab khuun (43) (rekhta website) (Pg. 56)
- اشاعت : 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.