Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے

حسرتؔ موہانی

توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے

حسرتؔ موہانی

MORE BYحسرتؔ موہانی

    توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے

    بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے

    میرے عذر جرم پر مطلق نہ کیجے التفات

    بلکہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جائیے

    خاطر محروم کو کر دیجئے محو الم

    درپئے ایذائے جان مبتلا ہو جائیے

    راہ میں ملیے کبھی مجھ سے تو از راہ ستم

    ہونٹ اپنا کاٹ کر فوراً جدا ہو جائیے

    گر نگاہ شوق کو محو تماشا دیکھیے

    قہر کی نظروں سے مصروف سزا ہو جائیے

    میری تحریر ندامت کا نہ دیجے کچھ جواب

    دیکھ لیجے اور تغافل آشنا ہو جائیے

    مجھ سے تنہائی میں گر ملیے تو دیجے گالیاں

    اور بزم غیر میں جان حیا ہو جائیے

    ہاں یہی میری وفائے بے اثر کی ہے سزا

    آپ کچھ اس سے بھی بڑھ کر پر جفا ہو جائیے

    جی میں آتا ہے کہ اس شوخ تغافل کیش سے

    اب نہ ملیے پھر کبھی اور بے وفا ہو جائیے

    کاوش درد جگر کی لذتوں کو بھول کر

    مائل آرام و مشتاق شفا ہو جائیے

    ایک بھی ارماں نہ رہ جائے دل مایوس میں

    یعنی آخر بے نیاز مدعا ہو جائیے

    بھول کر بھی اس ستم پرور کی پھر آئے نہ یاد

    اس قدر بیگانۂ عہد وفا ہو جائیے

    ہائے ری بے اختیاری یہ تو سب کچھ ہو مگر

    اس سراپا ناز سے کیونکر خفا ہو جائیے

    چاہتا ہے مجھ کو تو بھولے نہ بھولوں میں تجھے

    تیرے اس طرز تغافل کے فدا ہو جائیے

    کشمکش ہائے الم سے اب یہ حسرتؔ جی میں ہے

    چھٹ کے ان جھگڑوں سے مہمان قضا ہو جائیے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    ایم کلیم

    ایم کلیم

    نسیم بیگم

    نسیم بیگم

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے