تجھ سے اب درد کا رشتہ بھی نہیں چاہئے ہے
تجھ سے اب درد کا رشتہ بھی نہیں چاہئے ہے
جا مجھے تیری تمنا بھی نہیں چاہئے ہے
دیکھ کچھ بھی نہ سکوں میں کسی سائے کے سوا
روشنی اتنی زیادہ بھی نہیں چاہئے ہے
اک نظر تشنۂ نظارہ ہی رکھ لینی ہے
اک تماشے میں تماشا بھی نہیں چاہئے ہے
خیر و شر دونوں مجھے زخم دئیے جاتے ہیں
یہ برا کیا مجھے اچھا بھی نہیں چاہئے ہے
اب ذرا چاہئے تنہائی میں یکسوئی مجھے
اب کوئی چاہنے والا بھی نہیں چاہئے ہے
میں نے ہلکان کیا جس کی طلب میں خود کو
سچ تو یہ ہے کہ وہ دنیا بھی نہیں چاہئے ہے
روک مت مجھ کو فرستادۂ طغیانی ہوں
اس سفر میں ہوں کہ رستہ بھی نہیں چاہئے ہے
جینا مشکل تو بہت ہے تری اس دنیا میں
لیکن اس خواب کو مرنا بھی نہیں چاہئے ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 684)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.