تمہاری یاد کا مرہم بنام دل کر دوں
تمہاری یاد کا مرہم بنام دل کر دوں
تمام ہجر کے زخموں کو مندمل کر دوں
بہت ضروری ہے صحرا میں عشق زندہ رہے
سو اس کو کیوں نہ عطا اپنے آب و گل کر دوں
ابھی تو درد مرے دل میں عارضی ہے مگر
سفارش آپ جو فرمائیں مستقل کر دوں
جو داغ عشق چمک اٹھے میرے سینے میں
تمام ماہ دوہفتہ کو میں خجل کر دوں
اتر گئی ہیں تری سب اداسیاں مجھ میں
سو اپنی ساری خوشی تجھ کو منتقل کر دوں
حروف شوق میں لاکھ انتشار ہو خالدؔ
خیال حسن سراپا سے میں سجل کر دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.