اس نے لکھا تھا حرف جدائی مرے لیے
اس نے لکھا تھا حرف جدائی مرے لیے
پھر مٹ گئی تھی ساری خدائی مرے لیے
گجرے تمام شہر میں بانٹ آیا تو کھلا
گھر میں بھی منتظر تھی کلائی مرے لیے
سندر گلاب خواب تو خوابوں کی بات ہے
یہ رات نیند بھی تو نہ لائی مرے لیے
پر نور سر زمین پہ آ کر بھلا دیا
کس نے لہو سے شمع جلائی مرے لیے
وہ بھی تھے رتجگوں کی مسافت میں ہم سفر
تاروں نے رات رات سجائی مرے لیے
فیروزؔ میں نے خود ہی سلاسل پہن لیے
ممکن نہیں ہے اب تو رہائی مرے لیے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 669)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.