اس سے مت کہنا میری بے سر و سامانی تک
اس سے مت کہنا میری بے سر و سامانی تک
وہ نہ آ جائے کہیں میری پریشانی تک
میں تو کچھ بھی نہیں کرتی ہوں محبت کے لیے
عشق والے تو لٹا دیتے ہیں سلطانی تک
کیسے صحرا میں بھٹکتا ہے مرا تشنہ لب
کیسی بستی ہے جہاں ملتا نہیں پانی تک
ناخدا دیکھ چکا کالی گھٹا کے تیور
بادباں کھول دئیے اس نے بھی طغیانی تک
پر خطر راہ میری ہونے لگی ہے آساں
خوف کس کا ہے بھلا تیری نگہبانی تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.