ورق ورق سے نیا اک جواب مانگوں میں
ورق ورق سے نیا اک جواب مانگوں میں
خود اپنی ذات پہ لکھی کتاب مانگوں میں
یہ خود نوشت تو مجھ کو ادھوری لگتی ہے
جو ہو سکے تو نیا انتساب مانگوں میں
ہم اپنے شوق سے آئے نہ اپنی طرز جیے
اس امتحاں میں نیا اک نصاب مانگوں میں
وہ حق کی پیاس تھی دریا تو بس بہانہ تھا
لب فرات پہ کس سے جواب مانگوں میں
بس ایک لرزہ میرے جسم و جاں پہ ہوتا ہے
شعور ذات سے جب احتساب مانگوں میں
ترے حساب میں ہیں خوش گمانیاں اب بھی
ترے بہانے نیا اک عذاب مانگوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.