وہ شوخ دل و جاں کی تمنا تو نہ نکلا
وہ شوخ دل و جاں کی تمنا تو نہ نکلا
شعلہ تو نہ نکلا وہ شرارا تو نہ نکلا
محسوس کیا درد کے ہر روپ میں اس کو
آواز کا افسوں کبھی جھوٹا تو نہ نکلا
محرومیٔ جاوید نے دونوں ہی کو مارا
یہ راز محبت کوئی گہرا تو نہ نکلا
یہ دل کا خرابہ ہی تری راہ گزر تھی
کعبہ تو نہ نکلا وہ کلیسا تو نہ نکلا
وہ میرے مقدر کی سیاہی تھا سراپا
نور شب مہتاب سنہرا تو نہ نکلا
ہم بھی کسی شیریں کے لیے خانہ بدر تھے
فرہاد رہ عشق میں تنہا تو نہ نکلا
اس میں تری خلوت کا ہر اک رنگ ہے پایا
یہ چاند سر چرخ اکیلا تو نہ نکلا
پہلے سے بڑھی اور غم عشق کی تلخی
تو بھی مرے دم ساز مسیحا تو نہ نکلا
انداز بیاں تیرا عظیمؔ اور ہی کچھ ہے
دیکھے سبھی فن کار پہ تجھ سا تو نہ نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.