یہ کیسی بات مرا مہربان بھول گیا
کمک میں تیر تو بھیجے کمان بھول گیا
جنوں نے مجھ سے تعارف کے مرحلے میں کہا
میں وہ ہنر ہوں جسے یہ جہان بھول گیا
کچھ اس تپاک سے راہیں لپٹ پڑیں مجھ سے
کہ میں تو سمت سفر کا نشان بھول گیا
خمار قربت منزل تھا نارسی کا جواز
گلی میں آ کے میں اس کا مکان بھول گیا
ہر اک بدلتی ہوئی رت میں یاد آتا ہے
وہ شخص جو مرا نام و نشان بھول گیا
کچھ ایسی بات کبوتر کی آنکھ میں دیکھی
عقاب خوف کے مارے اڑان بھول گیا
میں سر بکف سر مقتل کچھ اس ادا سے گیا
کہ میرا دشمن جاں آن بان بھول گیا
قبائل آج بھی شیر و شکر نظر آتے
خطیب شہر مگر وہ زبان بھول گیا
زمیں کی گود میں اتنا سکون تھا انجمؔ
کہ جو گیا وہ سفر کی تھکان بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.