یہ کیا پڑی ہے تجھے دل جلوں میں بیٹھنے کی
یہ کیا پڑی ہے تجھے دل جلوں میں بیٹھنے کی
یہ عمر تو ہے میاں دوستوں میں بیٹھنے کی
چھپائی جاتی نہیں زردیاں سو دور ہوں میں
وگرنہ ہوتی ہے خواہش گلوں میں بیٹھنے کی
شمار میرا بھی کرتے ہیں لوگ ان میں مگر
مری مجال کہاں شاعروں میں بیٹھنے کی
ابھی نہ انگلی اٹھا مجھ پہ تھوڑی مہلت دے
تمیز سیکھ رہا ہوں بڑوں میں بیٹھنے کی
مجھے بدل کے کوئی اور ہی بنا دیا ہے
کہ انتہا ہے یہ صورت گروں میں بیٹھنے کی
دکھا رہے ہیں تواتر سے خامیاں میری
بھگت رہا ہوں سزا آئنوں میں بیٹھنے کی
نہیں مجال کسی کی کہ منتشر کر دے
بنا چکے ہیں جو عادت صفوں میں بیٹھنے کی
خزانے لٹتے رہیں گے یہ خالی ہونے تک
اجاڑ دے گی یہ عادت گھروں میں بیٹھنے کی
خدا عطا کرے عہدہ بڑا غریب کو اور
بدل سکے نہ وہ خو نوکروں میں بیٹھنے کی
خوشامدی نہیں رکھتا ہے اپنے کام سے کام
تو کیا پڑی ہے تجھے افسروں میں بیٹھنے کی
یہ دل اسکین کرانا بہت ضروری ہے
کہ اطلاع ہے ترے دھڑکنوں میں بیٹھنے کی
حیات سوئے عدم لے کے جا رہی ہیں عمرؔ
جو عادتیں ہیں گئے موسموں میں بیٹھنے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.