Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ تو ہاتھوں کی لکیروں میں تھا گرداب کوئی

ضیا ضمیر

یہ تو ہاتھوں کی لکیروں میں تھا گرداب کوئی

ضیا ضمیر

MORE BYضیا ضمیر

    یہ تو ہاتھوں کی لکیروں میں تھا گرداب کوئی

    اتنے سے پانی میں اگر ہو گیا غرقاب کوئی

    غم زیادہ ہیں بہت آنکھیں ہیں صحرا صحرا

    اب تو آ جائے یہاں اشکوں کا سیلاب کوئی

    عشق کا فیض ہے یہ تو جو چہک اٹھا ہے

    بے سبب اتنا بھی ہوتا نہیں شاداب کوئی

    ابر بن کر مجھے آغوش میں لے اور سمجھ

    کیسے صحرا کو کیا کرتا ہے سیراب کوئی

    تربیت دید کی دیتے ہیں جو ہیں لائق دید

    خود کہاں جانتا ہے دید کے آداب کوئی

    یہ جو ہر دھوپ کو للکارتی رہتی ہے سدا

    کیا مرے سر پہ دعاؤں کی ہے محراب کوئی

    کیسی تعبیر کی حسرت کہ ضیاؔ برسوں سے

    نامراد آنکھوں نے دیکھا ہی نہیں خواب کوئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے