یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں
یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں
جیسے کہ غوطہ زن ہو کوئی بحر نور میں
ہنس ہنس کے کہہ رہی ہے چمن کی کلی کلی
آتا ہے لطف حسن کو اپنے ظہور میں
ساقی نگاہ مست سے دیتا ہے جب کبھی
لگتے ہیں چار چاند ہمارے سرور میں
کھائیں جناب شیخ فریب قیاس و وہم
یہ کیف جاں نواز کہاں چشم حور میں
مثل کلیم کون سنے لن ترانیاں
میرے لیے کشش ہی کہاں کوہ طور میں
بیش از دو حرف اپنی نہیں داستان درد
ہم گر کے آسمان سے اٹکے کھجور میں
یہ شوخیاں کلام میں یوں ہی نہیں امیںؔ
پڑھنے چلے ہیں آپ غزل رامپور میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.