ظاہراً شاد ہوں فرحاں ہوں ہمیشہ کی طرح
ظاہراً شاد ہوں فرحاں ہوں ہمیشہ کی طرح
باطناً زار و پریشاں ہوں ہمیشہ کی طرح
دل مرا برگ خزاں دیدہ کی مانند سہی
میں پرستار بہاراں ہوں ہمیشہ کی طرح
میری آنکھوں میں کسی نے نہیں دیکھے آنسو
پھر بھی یہ سچ ہے کہ گریاں ہوں ہمیشہ کی طرح
روش دہر سے رنجیدہ ہوں بیزار نہیں
روش دہر پہ خنداں ہوں ہمیشہ کی طرح
جان کر بھی کہ ترا قرب ہے اب نا ممکن
میں ترے قرب کا خواہاں ہوں ہمیشہ کی طرح
مجھ سے ہے ان کی وہی بے رخی و بے مہری
میں وہی بندۂ یاراں ہوں ہمیشہ کی طرح
میرے انفاس کی لو سے نہیں محفل روشن
اک چراغ تہ داماں ہوں ہمیشہ کی طرح
میری مستی پہ نہ کچھ اور گماں ہو یارو
ساز دل ہی پہ تو رقصاں ہوں ہمیشہ کی طرح
سر اٹھائے نہ وطن میں کہیں مذہب کا جنوں
اسی اندیشے سے لرزاں ہوں ہمیشہ کی طرح
مجھ کو اقدار ادب جان سے بڑھ کر ہیں عزیز
حرمت فن کا نگہباں ہوں ہمیشہ کی طرح
مضطرب دیدہ و دل ذہن ہے الجھا الجھا
حسن سے طالب درماں ہوں ہمیشہ کی طرح
عالموں اور ادیبوں سے ہے ملنا جلنا
اہل دولت سے گریزاں ہوں ہمیشہ کی طرح
میرے اوصاف سے ہوتی نہیں پہچان مری
اپنے عیبوں سے نمایاں ہوں ہمیشہ کی طرح
انقلابات کے آہنگ ہیں میرے نغمے
برق ہوں آندھی ہوں طوفاں ہوں ہمیشہ کی طرح
ہو کے بیگانۂ آلام زمانہ مغموم
میں غزل خواں ہوں غزل خواں ہوں ہمیشہ کی طرح
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 262)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.